کہتے ہیں کہ اگر کسی کواپنے حسن عمل کے ساتھ بلند نسبتیں بھی میسرآجائیں تو اس کی خوش نصیبی پر ہر کسی کو رشک ہوتا ہے کچھ ایسا ہی معماملہ حضرت مولانا شاہ محمد اسماعیل شہید رحمتہ اللہ علیہ کا ہے‘ جن کو بیک وقت عالم ربانی‘ عابد بے ریا صوفی باصفا‘ زاہد بے مثال ‘ محدث باکمال ‘ مسفر قران ‘ فقیہہ زماں اور مجاہد فی سبیل اللہ ہونے کے ساتھ ساتھ ہندوستان
میں شریعت و طریقت کا فیض عام کرنے والے عظیم بزرگ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ قدرت نے جن کے سر پر شہید بالا کوٹ ہونے کا تاج سجایا‘ وہ عبقری شخصیت ہیں جنہوں نے اپنی خاندانی روایات کے مطابق مناظروں اور مباحثوں میں اپنی عالمانہ صلاحیتیں گنوانے کی بجائے وقت کی اہم ضرورت کو مدںظر رکھتے ہوئے
امت کی اصلاح کا بیڑہ اٹھایا اور شریعت محمدی ﷺ کے احکمات کو زندہ کرنے میں اپنے سر کو تصدق کردیا۔ حالانکہ اگر وہ عام قانون ’’ چلو تم ادھر کو ہوا ہو جدھر کی ‘‘کے مطابق بحث ومباحثےاور مناظرے ومجادلے میں حصہ لیتے تو ان کے
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں